اسلام آباد()وزیر اعظم کے معاون خصوصی علی نواز اعوان نے کہا ہے کہ مری کشمیر شاہراہ پر ٹریفک کنٹرول کے لیئے بہارہ کہو فلائی اوور کی فزیبلیٹی پر کام جاری ہے،پینے کی صاف پانی کی فراہمی ترجیحات میں ہے،ملازمتوں پر مقامی افراد کو کوٹہ اور این ایف سی ایوارڈ میں حصہ بڑی کامیابی ہے،تحریک انصاف زبانی دعووں پرنہیں بلکہ کارکردگی پر یقین رکھتی ہے،اسلام آباد رنگ روڈ منصوبہ زیر غور ہے،دیہی علاقوں میں سیوریج،سڑکیں اور پانی کی فراہمی میں کامیاب ہوئے،بہارہ کہو میں 10ایکٹر پر قبرستان بنا رہے ہیں،پولی کلینک توسیع منصوبے سمیت بہارہ کہو،ترنول اور ترلائی میں مثالی ہسپتال بنائے جا رہے ہیں،مولانا اسلام آباد نہیں آئینگے،آئے تو ”پانی“ پلائیں گے۔
منگل کو ڈیجیٹل میڈیا نیٹ ورک سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کو آج تک کسی نے ترجیح ہی نہیں دی،اسلام آباد کا سب سے بڑا مسئلہ پانی کا تھا جس کے بارے میں کسی نے سوچا بھی نہیں،گرمیوں میں آئی سیکٹرز میں پانی نہیں ہوتا،جی سیکٹرز کی حالت بری ہوتی ہے،دیہاتی یونین کونسل میں زمین سے پانی نکالا جاتاہے،ہم نے کوششیں کیں،کابینہ سے منظوری کروائی،خان پورڈیم سے پانی کی فراہمی اسد عمر نے کروایا تھا،دریائے سندھ سے چاروں صوبوں نے پانی کی فرائمی پر رضا مندی ظاہر کی،اب تیزی سے کام جاری ہے،غازی بھروتھا سے پانی آئے گا فزیکل کام جلد شروع ہو گا،اپنی معیاد تک اس کو مکمل کرنے کی کوشش کرینگے،اسلام آباد میں سرکاری بس نہیں چلتی،ماضی میں ”بادشاہ سلامت“نے خواب دیکھا اور صبح میٹرو بنانے کا اعلان کر دیا،دنیا میں کہیں نہیں کہ ماس ٹرانزٹ کے بغیر نقل و حمل میں آسانی ہو،ہم نے ماس ٹرانزٹ اتھارٹی بنا دی ہے،اسلام آباد میں سلاٹر ہاوس نہیں تھا،اسلام آباد کے لیئے الگ واسا بنانے جا رہے ہیں تاکہ مسائل حل ہو سکیں،دیہی علاقوں پہ ماضی میں کوئی توجہ نہیں دی گئی ہم نے ترجیحات میں دیہی علاقوں کو شامل کیا،ان32یونین کونسلز میں قبرستان بی ایچ یو،گلیاں،سیوریج تک نہیں تھا ہم نے دو ارب روپے رکھے ہیں آج گلیاں بن رہی ہیں،مین روڈز،سیوریج،پانی،قبرستان اور بی ایچ یو بنا رہے ہیں،بہارہ کہو میں 10ایکٹر زمین حاصل کر لی ہے،ایچ ایٹ لیول کا قبرستان بن جایگا،بہترین گراونڈ،واکنگ ٹریک بنائے ہیں،بڑے بڑے پلوں پر گزشتہ 15سالوں سے سیاست ہو رہی تھی مگر ہم نے برما پل بنا لیا ہے،کیانی پل بنانے پر کام شروع ہو گیا ہے،سٹریٹ لائٹس لگا رہے ہیں،بچے بچیوں کے تعلیمی ادارے اپ گریڈ کر رہے ہیں،بہارہ کہو فلائی اوور بہارہ کہو بائی پاس پر کام ہو رہا ہے،فلائی اوور ساڑھے تین کلومیٹر ہے 7ارب سے زائد کا براجیکٹ ہے۔انہوں نے کہا کہ تبدیلی اب گروانڈ پہ نظر آئیگی،شاہدرہ،قائد اعظم یونیورسٹی کا ایکسس سی ڈی اے سے لیا ہے۔راول ڈیم پہ فلائی اوور بنا رہے ہیں،آئی جی پی کا ٹینڈز ہو چکا ہے،بی ڈبلیو ڈی،گورنگ میں ٹریفک انجنیئرنگ دی ہے،سوہان گاوں کا کوئی مسئلہ باقی نہیں رہا،مثالی کام کروائے ہیں،بی ایچ یو بن رہا ہے،اقبال ٹاون کے سیوریج کا مسئلہ حل کیا جا رہے ہے،ادھے سے زیادہ گلیاں بن چکی ہیں،جو وعدے نہیں کیئے تھے وہ بھی پورے کیئے۔ہم قانون سازی بھی کر رہے،پہلی بار اسلام آباد میں فوڈ سیفٹی ایکٹ لے کر آ ئے ہیں،فوڈ سیفٹی اتھارٹی بننے جا رہی ہے،رینٹ کنٹرول ایکٹ لے کر آئے ہیں،پورے ملک میں مختلف تھا جبکہ اسلام آباد کی بات ہی الگ تھی،مارچ میں سینٹ سے پاس ہو جائیگا،رئیل اسٹیٹ اتھارٹی بنا رہے ہیں،پیپرا رولز پہ کام ہو رہا ہے،اسلام آباد کو کھبی کسی نے آون ہی نہیں کیا،این ایف سی میں سب کا بجٹ ہے مگر اسلام آباد کو کچھ بھی نہیں تھا،ہم نے پہلی بار کہا کہ ہمیں بھی این ایف سی میں شئر چاہیے،پانچ سالوں میں پاکستان کا بیڑا غرق کیا گیا ہم نے اڑھائی ماہ میں نقشہ بدل دیا ہے،اڑھائی ماہ قبل ایک شخص سے جان چھوٹی تھی۔انہوں نے کہا کہ مہنگائی کا ایشو ہے تاہم اسے کنٹرول کرنے کی کوشش کر رہے ہیں،مولانا فضل الرحمن اسلام آباد نہیں آئینگے،اگر آ بھی گئے تو ”پانی“ سے تواضع کرینگے۔۔۔