اسلام آباد(13 جون 2024) پارلیمنٹیری رپورٹرز ایسوسی ایشن ( پاکستان ) نے وفاقی بجٹ اجلاس کے دوران وزارت اطلاعات، فنانس ڈویژن اور پارلیمنٹ ہاوس کی حدود میں اسلام آباد پولیس کی بدسلوکی، صحافیوں کے پیشہ وارانہ امور کی ادائیگی سے روکنے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسپیکر قومی اسمبلی سے انکوائری کا مطالبہ کیا ہے۔ پی آر اے پاکستان کے صدر عثمان خان، سیکرٹری نوید اکبر فنانس سیکرٹری اصغر چوہدری سمیت مجلس عاملہ نے گزشتہ روز بجٹ اجلاس کے موقع پر آئرن گیٹ پر سنیئر صحافیوں کے ساتھ اسلام آباد پولیس کی بدسلوکی کی اور جبرا انہیں داخلے سے روکنے کی کوشش کی جبکہ وزارت اطلاعات باالخصوص پی ائی ڈی کے ملازمین کی جانب سے بجٹ ڈاکومنٹس بشمول بجٹ تقریر کی فراہمی کے لیے پی آر اے پاکستان کے عہدیداروں کے ساتھ بھی تضحیک آمیز رویہ اختیار کیا گیا جو قابل مذمت ہے جبکہ بجٹ ڈاکومنٹس کی تقسیم کے وقت بھی پارلیمانی صحافیوں کی تضحیک کی گئی، علاوہ ازیں فنانس ڈویژن کی جانب سے بجٹ ڈاکومنٹس کی عدم فراہمی سے پارلیمانی رپورٹنگ کرنے والے صحافیوں کی آزادانہ رپورٹنگ میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی گئی۔گیٹ نمبر ایک پر سیکیورٹی پر مامور اسلام آباد پولیس کے اہلکاروں کی جانب سے ایس او پیز کے مطابق پوائنٹ آف آرڈر کرنے والے صحافیوں کو بھی زبردستی روکا گیا اور کام نہیں کرنے دیا گیا، اپوزیشن لیڈر اور سابق اسپیکر کی موجودگی میں سینئر صحافیوں کو دھکے بھی دئیے گئے۔ پی آر اے پاکستان نے ان تمام واقعات پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے ان کارروائیوں کو پریس گیلری کے تقدس کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ پی آر اے پاکستان نے یہ سوال بھی اٹھایا ہے کہ پارلیمنٹ ہاوس کے کسٹوڈین اسپیکر قومی اسمبلی ہیں پھر اسلام آباد پولیس کو کس نے اختیار دیا ہے کہ وہ زبردستی صحافیوں کو اپنے فرائض منصبی سے روکے؟ پی آر اے پاکستان نے ان واقعات کی شفاف انکوائری کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پارلیمان کی عزت و تکریم کو مقدم رکھتے ہوئے پی آر اے نے کوریج ایس او پیز تشکیل دیئے اور اپنے ساتھی صحافیوں کو عمل کرنے پر پابند بنایا۔ واضح رہے پی آر اے پاکستان ان پابندیوں اور کارروائیوں کا ہر پہلو سے جائزہ لے رہی ہے اور مسلسل نظر رکھے ہوئے ہے۔ پی آر اے پاکستان میڈیا پر کسی بھی ظاہری یا پوشیدہ پابندی کوقبول نہیں کریگی۔ ان شکایات پر پارلیمنٹ کے حکام سے اعلٰی سطح پر احتجاج ریکارڈ کرایا گیا ہے جس پر سیکیورٹی حکام نے پی آر اے ممبران سے انتہائی معذرت خواہانہ رویہ اختیار کرتے ہوئے آئی جی اسلام آباد کے نوٹس میں لا کر ایکشن لینے اور مستقبل میں ایسی صورت حال درپیش نہ ہونے کی یقین دہانی بھی کرائی ہے۔ تاہم پی آر اے یہ واضح کرتی ہے کہ آئندہ ایسی حرکات کو برداشت نہیں کیا جائے گا اور کس بھی عمل کا اسی انداز میں ردعمل بھی دیا جائے گا۔ یہ فیصلہ بھی کیا گیا ہے کہ میڈیا کو درپیش معاملات پر 20 جون کو ہونے والے اجلاس میں احتجاجا کالی پٹیاں باندھ کے شرکت کی جائے گی۔ جبکہ ذمہ داران کا تعین اور ان کے خلاف کارروائی نہ ہونے کی صورت میں احتجاج کا دائرہ وسیع کیا جائے گا جس میں پارلیمنٹ ہاوس میں احتجاج اور وزیر خزانہ کی بجٹ بحث کو سمیٹنے کے موقع پر واک اوٹ کا آپشن بھی کھلا رکھا گیا ہے۔
کورونا اومیکرون،سعودی عرب میں نئی پا بندیوں کا اعلان،مسجدالحرام اور مسجد نبوی میں دوبارہ سماجی فاصلہ اختیار کرناہوگا
ہزارہ دویژن کا لوک ادب !! پروفیسر حافظ نصیر احمد چوہدری/کالم نگار
پارلیمان میںٴٴ ویگو ٴٴ کے چرچے ،پنجابی کا تڑکہ اپوزیشن لیڈرعمرایوب کی طویل تقریر،خواجہ آصف نے خوب جواب دیا !! پارلیمانی ڈائری/محمد اصغر چوہدری
تحصیل ایڈمنسٹریشن لورہ
پارلیمنٹری رپورٹرز نے پابندیوں کے خلاف سخت احتجاج کی دھمکی دے دی
نجی سکول کے طلبہ کی گاڑی کو حادثہ ! اپ ڈیٹ